Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو

میر تقی میر

آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو

    رکھے خدا جہاں میں دل بے قرار کو

    پانی پہ جیسے غنچہ لالا پھرے بہا

    دیکھا میں آنسوؤں میں دل داغدار کو

    برسا تو میرے دیدۂ خونبار کے حضور

    پر اب تک انفعال ہے ابر بہار کو

    ہنستا ہی میں پھروں جو مرا کچھ ہو اختیار

    پر کیا کروں میں دیدۂ بے اختیار کو

    آیا جہاں میں دوست بھی ہوتے ہیں یک دگر

    مجھ سے تو دشمنی ہی رہی میرے یار کو

    سو بار یوں تو غیروں سے کرتے ہو ہنس کے بات

    کچھ منہ بنا رہو ہو ہماری ہی بار کو

    سرگشتگی سوائے نہ دیکھا جہاں میں کچھ

    اک عمر خضر سیر کیا اس دیار کو

    کس کس کی خاک اب کی ملانی ہے خاک میں

    جاتی ہے پھر نسیم اسی رہ گزار کو

    اے وہ کوئی جو آج پیے ہے شراب عیش

    خاطر میں رکھیو کل کے بھی رنج و خمار کو

    خوباں کا کیا جگر جو کریں مجھ کو اپنا صید

    پہچانتا ہے سب کوئی تیرے شکار کو

    ق

    جیتے جی فکر خوب ہے ورنہ یہ بد بلا

    رکھے گا حشر تک تہ و بالا مزار کو

    گر ساتھ لے گڑا تو دل مضطرب تو میرؔ

    آرام ہو چکا ترے مشت غبار کو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0385

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے