آشوب چشم چشمہ زا اب کوہ و صحرا پر بھی ہے
آشوب چشم چشمہ زا اب کوہ و صحرا پر بھی ہے
طوفان سا شہروں میں ہے اک شور دریا پر بھی ہے
گو چشم بندی شیخ کی ہو آخرت کے واسطے
لیکن نظر اعمیٰ نمط پردے میں دنیا پر بھی ہے
نے دست مزد بندگی نے قدر سر افگندگی
جو مکرمت ہم پر ہوئی اب جلف و ادنیٰ پر بھی ہے
تنگ آن کر گم ہو گئے مقصود جو مقصود تھا
ہم خرج رہ کیونکر نہ ہوں پیدا ہی پیدا پر بھی ہے
ہیں خوبیاں ہی خوبیاں وحشی طبیعت میرؔ میں
پر انس کم ہم سے دلیل اب کے یہ سودا پر بھی ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1263
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.