عزیزو کون سی صورت ہے ظاہر اس کے آنے کی
عزیزو کون سی صورت ہے ظاہر اس کے آنے کی
قسم کھائی ہو جس نے خواب میں بھی منہ دکھانے کی
تگ ان پلکوں کو ہے ٹھوکر سے فتنے کے جگانے کی
طرح آتی ہے اس قد کو قیامت سر پہ لانے کی
کسو سے آنکھ کے ملتے ہی اپنی جان دے بیٹھے
نئی یہ رسم ہم جاتے ہیں چھوڑے دل لگانے کی
جہاں ہم آئے چہرے پر بکھیرے بال جا سوئے
ادا کرتے ہو تم کیا خوب ہم سے منہ چھپانے کی
مسیں بھیگی ہیں اس کے سبزۂ خط کی بدایت سے
مسیح و خضر کو پہنچی بشارت زہر کھانے کی
جہاں اس کے لیے غربال کر نومید ہو بیٹھے
یہی اجرت ملی ہے کیا ہماری خاک چھانے کی
کہوں کیا ایک بوسہ لب کا دے کر خوب رگڑایا
رکھی برسوں تلک منت کبھو کی بات مانے کی
بگولا کوئی اٹھتا ہے کہ آندھی کوئی آتی ہے
نشان یادگاری ہے ہماری خاک اڑانے کی
کرے ہے داغ اس کا عید کو سب سے گلے ملنا
اکت لی ہے نئی یہ میری چھاتی کے جلانے کی
لڑا کر آنکھیں اس اوباش سے اک پل میں مر گزرا
حکایت بو العجب ہے میرؔ جی کے مارے جانے کی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1300
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.