بہار آئی نکالو مت مجھے اب کے گلستاں سے
بہار آئی نکالو مت مجھے اب کے گلستاں سے
مرا دامن بنے تو باندھ دو گل کے گریباں سے
نہ ٹک واشد ہوئی دل کو نہ جی کی لاگ کچھ پائی
رہے دس دن جو اپنی عمر کے یاں ہم سو مہماں سے
غم ہجراں نے شاید آگ دی اس ماہ بن دل کو
شرارے تب تو نکلے ہیں ہماری چشم گریاں سے
سبب آشفتہ طبعی کا ہماری رہتے ہیں دونوں
نہ دلجمعی ہے اس کے خط سے نے زلف پریشاں سے
ادھر زنجیر کے غل ہیں ادھر ہنگامے لڑکوں کے
جنوں اس دشت میں ہم نے کیا ہے کیسے ساماں سے
محبت میں کسو کی رنج و محنت سے گئے دونوں
رہی شرمندگی ہی عمر بھر مجھ کو دل و جاں سے
خدا جانے کہ دل کس خانہ آباداں کو دے بیٹھے
کھڑے تھے میرؔ صاحب گھر کے دروازے پہ حیراں سے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1274
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.