بہت ہی اپنے تئیں ہم تو خوار پاتے ہیں
بہت ہی اپنے تئیں ہم تو خوار پاتے ہیں
وہ کوئی اور ہیں جو اعتبار پاتے ہیں
تری گلی میں میں رویا تھا دل جلا یک شب
ہنوز واں سے دل داغدار پاتے ہیں
نہ ہوویں شیفتہ کیوں اضطراب پر عاشق
کہ جی کو کھو کے دل بے قرار پاتے ہیں
گلہ عبث ہے تری آستانہ بوسی کا
مسیح و خضر بھی واں کم ہی بار پاتے ہیں-
ق
تڑپ ہے قیس کے دل میں تہ زمیں اس سے
غزال دشت نشان مزار پاتے ہیں
وگرنہ خاک ہوئے کتنے ہی محبت میں
کسی کا بھی کہیں مشت غبار پاتے ہیں
شتابی آوے اجل میرؔ جاوے یہ رونا
کہ میرے شور سے تصدیع یار پاتے ہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0323
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.