Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برا کیا مانیے اب چھیڑ سے یا اس کی گالی سے

میر تقی میر

برا کیا مانیے اب چھیڑ سے یا اس کی گالی سے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    برا کیا مانیے اب چھیڑ سے یا اس کی گالی سے

    یہی ہے طور اس کا ساتھ اپنے خوردسالی سے

    کلی بے رنگ مرجھائی نظر آتی ہے ظاہر ہے

    ہماری بے کلی گلہائے تصویر نہالی سے

    بھری آنکھیں کسو کی پونچھتے جو آستیں رکھتے

    ہوئی شرمندگی کیا کیا ہمیں اس دست خالی سے

    جو مر رہیے بھی تنگ آ کر تو پروا کچھ نہ ہو اس کو

    پڑا ہے کام مجھ ناکام کو کس لاابالی سے

    جہاں رونے لگے ٹک بے دماغی وہ لگا کرنے

    قیامت ضد ہے اس کو عاشقی کی زار نالی سے

    دماغ حرف لعل ناب و برگ گل سے ہے تم کو

    ہمیں جب گفتگو ہے تب کسو کے لب کی لالی سے

    ریاضات محبت نے رکھا ہے ہم میں کیا باقی

    نمود اک کرتے ہیں ہم یوں ہی اب شکل مثالی سے

    ہم اس راہ حوادث میں بسان سبزہ واقع ہیں

    کہ فرصت سر اٹھانے کی نہیں ٹک پائمالی سے

    سرہانے رکھ کے پتھر خاک پر ہم بے نوا سوئے

    پڑے سر ماریں طالع مند اپنا سنگ قالی سے

    کبھو میں عین رونے میں جگر سے آہ کرتا ہوں

    کہ دل اٹھ جائیں یاروں کے ہوائے برشگالی سے

    یہی غم اس دہن کا ہے کہ فکر اس کی کمر کی ہے

    کہے سو کیا کوئی ہیں میرؔ صاحب کچھ خیالی سے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0983

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے