Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

برقع میں کیا چھپیں وے ہوویں جنہوں کی یہ تاب

میر تقی میر

برقع میں کیا چھپیں وے ہوویں جنہوں کی یہ تاب

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    برقع میں کیا چھپیں وے ہوویں جنہوں کی یہ تاب

    رخسار تیرے پیارے ہیں آفتاب مہتاب

    اٹکل ہمیں کو ان نے آخر ہدف بنایا

    ہرچند ہم بلاکش تھے ایک تیر پر تاب

    کچھ قدر میں نہ جانی غفلت سے رفتگاں کی

    آنکھیں سی کھل گئیں اب جب صحبتیں ہوئیں خواب

    ان بن ہی کے سبب ہیں اس لالچی سے سارے

    یاں ہے فقیرئ محض واں چاہیے ہے اسباب

    اس بحر حسن کے تیں دیکھا ہے آپ میں کیا

    جاتا ہے صدقے اپنے جو لحظہ لحظہ گرداب

    اچرج ہے یہ کہ مطلق کوئی نہیں ہے خواہاں

    جنس وفا اگرچہ ہے گی بہت ہی کم یاب

    تھی چشم یہ رکے گا پلکوں سے گریہ لیکن

    ہوتی ہے بند کوئی تنکوں سے راہ سیلاب

    ق

    تو بھی تو مختلط ہو سبزے میں ہم سے ساقی

    لے کر بغل میں ظالم مینائے بادۂ ناب

    نکلی ہیں اب کے کلیاں اس رنگ سے چمن میں

    سر جوڑ جوڑ جیسے مل بیٹھتے ہیں احباب

    کیا لعل لب کسو کے اے میرؔ چت چڑھے ہیں

    چہرے پہ تیرے ہر دم بہتا رہے ہے خوناب

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0777

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے