دیر کب رہنا ملے ہے یاں نہیں مہلت بہت
دیر کب رہنا ملے ہے یاں نہیں مہلت بہت
دے کسے فرصت سپہر دوں ہے کم فرصت بہت
کم نہیں دیوانہ ہونا بھی ہمارا دفعتاً
ڈریے ہو جاوے خرد ور کی جو پلٹے مت بہت
گریہ و زاری سے روز و شب کی شکوے کچھ نہیں
مجھ کو رونا یہ ہے جی کو اس سے ہے الفت بہت
کیا وداع اس یار کے کوچے سے ہم مشکل ہوئے
زار باراں لوگ روتے تھے دم رخصت بہت
بعد مرگ آنکھیں کھلی رہنے سے یہ جانا گیا
دیکھنے کی اس کے میرے جی میں تھی حسرت بہت
سن کے ضائع روزگاری اس کی جی لایا نہ تاب
آپ کو کر بیٹھے ضائع ہم کو تھی غیرت بہت
آنکھیں جاتی ہیں مندی ضعف دلی سے دم بہ دم
ان دنوں ان کو بھی ایدھر ہی سے ہے غفلت بہت
دل گئے پر آج کل سے چپ نہیں مجھ کو لگی
گزری اس بھی بات کو اے ہم نفس مدت بہت
دل میں جا کرتا ہے طور میرؔ شاید دوستاں
ان نے صاحب دل کسو سے رکھی ہے صحبت بہت
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1362
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.