Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل شتاب اس بزم عشرت سے اٹھایا چاہیے

میر تقی میر

دل شتاب اس بزم عشرت سے اٹھایا چاہیے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    دل شتاب اس بزم عشرت سے اٹھایا چاہیے

    ایک دن تہ کر بساط ناز جایا چاہیے

    یہ قیامت اور جی پر کل گئی پائیز میں

    دل خس و خاشاک گلشن سے لگایا چاہیے

    خانہ ساز دیں جو ہے واعظ سو یہ خانہ خراب

    اینٹ کی خاطر جسے مسجد کو ڈھایا چاہیے

    کام کیا بال ہما سے چترشہ سے کیا غرض

    سر پر اک دیوار ہی کا اس کی سایہ چاہیے

    اتقا پر خانقہ والے بہت مغرور ہیں

    مست ناز ایدھر اسے یکبار لایا چاہیے

    کیاریوں ہی میں پڑے رہیے گا سائے کی روش

    اپنے ہوتے اب کے موسم گل کا آیا چاہیے

    یہ ستم تازہ کہ اپنی ناکسی پر کر نظر

    جن سے بگڑا چاہیے ان سے بنایا چاہیے

    جی نہیں رہتا ہے ٹک ناچار ہم کو اس کی اور

    گرتے پڑتے ضعف میں بھی روز جایا چاہیے

    گاہ برقع پوش ہو گہہ مو پراگندہ کرو

    تم کو ہم سے منہ بہر صورت چھپایا چاہیے

    وہ بھی تو ٹک دست و تیغ اپنے کی جانے قدر میرؔ

    زخم سارے ایک دن اس کو دکھایا چاہیے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے