دل شتاب اس بزم عشرت سے اٹھایا چاہیے
دل شتاب اس بزم عشرت سے اٹھایا چاہیے
ایک دن تہ کر بساط ناز جایا چاہیے
یہ قیامت اور جی پر کل گئی پائیز میں
دل خس و خاشاک گلشن سے لگایا چاہیے
خانہ ساز دیں جو ہے واعظ سو یہ خانہ خراب
اینٹ کی خاطر جسے مسجد کو ڈھایا چاہیے
کام کیا بال ہما سے چترشہ سے کیا غرض
سر پر اک دیوار ہی کا اس کی سایہ چاہیے
اتقا پر خانقہ والے بہت مغرور ہیں
مست ناز ایدھر اسے یکبار لایا چاہیے
کیاریوں ہی میں پڑے رہیے گا سائے کی روش
اپنے ہوتے اب کے موسم گل کا آیا چاہیے
یہ ستم تازہ کہ اپنی ناکسی پر کر نظر
جن سے بگڑا چاہیے ان سے بنایا چاہیے
جی نہیں رہتا ہے ٹک ناچار ہم کو اس کی اور
گرتے پڑتے ضعف میں بھی روز جایا چاہیے
گاہ برقع پوش ہو گہہ مو پراگندہ کرو
تم کو ہم سے منہ بہر صورت چھپایا چاہیے
وہ بھی تو ٹک دست و تیغ اپنے کی جانے قدر میرؔ
زخم سارے ایک دن اس کو دکھایا چاہیے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.