گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا
گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا
افسانۂ محبت مشہور ہے ہمارا
مقصود کو تو دیکھیں کب تک پہنچتے ہیں ہم
بالفعل اب ارادہ تا گور ہے ہمارا
کیا آرزو تھی جس سے سب چشم ہو گئے ہیں
ہر زخم سو جگہ سے ناسور ہے ہمارا
تیں آہ عشق بازی چوپڑ عجب بچھائی
کچی پڑیں ہیں نردیں گھر دور ہے ہمارا
تا چند پشت پا پر شرم و حیا سے آنکھیں
احوال کچھ بھی تم کو منظور ہے ہمارا
بے طاقتی کریں تو تم بھی معاف رکھیو
کیا کیجیے کہ دل بھی مجبور ہے ہمارا
ہیں مشت خاک لیکن جو کچھ ہیں میرؔ ہم ہیں
مقدور سے زیادہ مقدور ہے ہمارا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0069
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.