گرداب وار یار ترے صدقے جائیے
گرداب وار یار ترے صدقے جائیے
دریا کا پھیر پائیے تیرا نہ پائیے
سر مار مار بیٹھے تلف ہوجے کب تلک
ٹک اٹھ کے اب نصیبوں کو بھی آزمائیے
سو شکل سے ہم آئے گئے تیری بزم میں
طنزاً کہا نہ تو نے کبھو یوں کہ آئیے
آئے ہیں تنگ جان سے قید حیات میں
اس بند سے ہمارے تئیں اب چھڑائیے
کہنے لگا کہ ٹیڑھے بہت ہو رہے ہو تم
دو چار سیدھی سیدھی تمہیں بھی سنائیے
ہے عزم جزم ترک و تجرد کا گر بنے
کیا اس جہان سفلہ سے دل کو لگائیے
تاثیر ہے دعا کو فقیروں کی میرؔ جی
ٹک آپ بھی ہمارے لیے ہاتھ اٹھائیے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.