Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلبرگ سی زباں سے بلبل نے کیا فغاں کی

میر تقی میر

گلبرگ سی زباں سے بلبل نے کیا فغاں کی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    گلبرگ سی زباں سے بلبل نے کیا فغاں کی

    سب جیسے اڑ گئی ہے رنگینی گلستاں کی

    مطلوب گم کیا ہے تب اور بھی پھرے ہے

    بے وجہ کچھ نہیں ہے گردش یہ آسماں کی

    مائل ستم کے ہونا جور و جفا بھی کرنا

    انصاف سے یہ کہنا یہ رسم ہے کہاں کی

    ہے سبزۂ لب جو اس لطف سے چمن میں

    جوں بھیگتی مسیں ہوں کوئی سرو نوجواں کی

    میں گھر جہاں میں اپنے لڑکوں کے سے بنائے

    جب چاہا تب مٹایا بنیاد کیا جہاں کی

    صوم و صلٰوۃ یکسو میخانے میں جو تھے ہم

    آواز بھی نہ آئی کانوں میں یاں اذاں کی

    جب سامنے گئے ہم ہم نے اسے دعا دی

    شکل ان نے دیکھتے ہی غصہ کیا زباں کی

    دیکھیں تو میرؔ کیونکر ہجراں میں ہم جیے ہیں

    ہے اضطراب دل کا بے طاقتی ہے جاں کی

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1916

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے