گل کی جفا بھی جانی دیکھی وفائے بلبل
گل کی جفا بھی جانی دیکھی وفائے بلبل
یک مشت پر پڑے ہیں گلشن میں جائے بلبل
کر سیر جذب الفت گل چیں نے کل چمن میں
توڑا تھا شاخ گل کو نکلی صدائے بلبل
کھٹکے ہیں خار ہو کر ہر شب دل چمن میں
اتنے لب و دہن پر یہ نالہ ہائے بلبل
یک رنگیوں کی راہیں طے کر کے مر گیا ہے
گل میں رگیں نہیں یہ ہیں نقش پائے بلبل
آئی بہار و گلشن گل سے بھرا ہے لیکن
ہر گوشۂ چمن میں خالی ہے جائے بلبل
پیغام بے غرض بھی سنتے نہیں ہیں خوباں
پہنچی نہ گوش گل تک آخر دعائے بلبل
یہ دل خراش نالے ہر شب کے میرؔ تیرے
کر دیں گے بے نمک ہی شور نوائے بلبل
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0265
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.