گل نے بہت کہا کہ چمن سے نہ جائیے
گل نے بہت کہا کہ چمن سے نہ جائیے
گل گشت کو جو آئیے آنکھوں پہ آئیے
میں بے دماغ کر کے تغافل چلا گیا
وہ دل کہاں کہ ناز کسو کے اٹھائیے
صحبت عجب طرح کی پڑی اتفاق ہائے
کھو بیٹھیے جو آپ کو تو اس کو پائیے
رنجیدگی ہماری تو پر سہل ہے ولے
آزردہ دل کسو کو نہ اتنا ستائیے
خاطر ہی کے علاقے کی سب ہیں خرابیاں
اپنا ہو بس تو دل نہ کسو سے لگائیے
اے ہمدم ابتدا سے ہے آدم کشی میں عشق
طبع شریف اپنی نہ ایدھر کو لائیے
اتنی بھی کیا ہے دیدہ درائی کہ غیر سے
آنکھیں لڑائیے ہمیں آنکھیں دکھائیے
مچلا ہے وہ تو دیکھ کے لیتا ہے آنکھیں موند
سوتا پڑا ہو کوئی تو اس کو جگائیے
جان غیور پر ہے ستم سا ستم کہ میرؔ
بگڑا جنہوں سے چاہیے ان سے بنائیے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1889
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.