اس اسیری کے نہ کوئی اے صبا پالے پڑے
اس اسیری کے نہ کوئی اے صبا پالے پڑے
اک نظر گل دیکھنے کے بھی ہمیں لالے پڑے
حسن کو بھی عشق نے آخر کیا حلقہ بگوش
رفتہ رفتہ دلبروں کے کان میں بالے پڑے
مت نگاہ مست کو تکلیف کر ساقی زیاد
ہر طرف تو ہیں گلی کوچوں میں متوالے پڑے
کیونکے طے ہو دشت شوق آخر کو مانند سرشک
میرے پاؤں میں تو پہلے ہی قدم چھالے پڑے
جوش مارا اشک خونیں نے مرے دل سے ز بس
گھر میں ہمسایوں کے شب لوہو کے پرنالے پڑے
ہیں بعینہ ویسے جوں پردہ کرے ہے عنکبوت
روتے روتے بسکہ میری آنکھوں میں جالے پڑے
گرم جوشی سے مرے گریے کی شب آنکھوں کی راہ
گوشۂ دامن میں میرؔ آتش کے پرکالے پڑے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0499
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.