عشق بلا پر شور و شر نے جب میدان میں خم مارا
عشق بلا پر شور و شر نے جب میدان میں خم مارا
پاک ہوئی کشتی عالم کی آگے کن نے دم مارا
بود نبود کی اپنی حقیقت لکھنے کے شائستہ نہ تھی
باطل صفحۂ ہستی پر میں خط کھینچا قلم مارا
غیر کے میرے مر جانے میں تفاوت ارض و سما کا ہے
مارا ان نے دونوں کو لیکن مجھ کو کر کے ستم مارا
ان بالوں سے طلسم جہاں کا در بستہ تھا گویا سب
زلفوں کو درہم ان نے کیا سو عالم کو برہم مارا
دور اس قبلہ رو سے مجھ کو جلد رقیب نے مار رکھا
قہر کیا اس کتے نے کیا دوڑ کے صید حرم مارا
کاٹ کے سر عاجز کا ان نے اور بھی پگڑی پھیر رکھی
فخر کی کون سی جاگہ تھی یاں ایسا کیا رستم مارا
جس مضمار میں رستم کی بھی راہ نہ نکلی میرؔ کبھو
اس میداں کی خاک پہ ہم نے جرأت کر کے قدم مارا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1560
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.