عشق کی چوٹیں پے در پے جو اٹھائی گئیں گھائل ہے دل
عشق کی چوٹیں پے در پے جو اٹھائی گئیں گھائل ہے دل
یوں بے دم ہے اب پہلو میں جوں صید بسمل ہے دل
خون ہوا ہے چاک ہوا ہے جلتے جلتے داغ ہوا
خواہش اس کو کیا ہے بارے کس کے لیے بیدل ہے دل
عشق کی بجلی آ کے گری سو داغ ہوا ہے سر تا سر
کیا رووے جوں ابر کوئی اس مزرع کا حاصل ہے دل
یوں تو گرہ سینے میں ہمارے درد و غم کی ہو کے رہا
کس سے ظاہر کرتے جا کر کام بہت مشکل ہے دل
آنکھوں کی دیکھا دیکھی ہرگز دل کو اس سے نہ لگنا تھا
جیسی سزا پہنچاوے کوئی اب اس کے قابل ہے دل
عمر انساں راہ تو ہے تشویش سے طے ہوتی ہے ولے
دل کے تئیں پہنچے جو کوئی چین کی پھر منزل ہے دل
شہد لب سے اس کے چپکا جی کا صرفہ کچھ نہ کیا
میرؔ جو دیکھا اپنے حق میں کیا زہر قاتل ہے دل
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1425
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.