جلوہ نہیں ہے نظم میں حسن قبول کا
جلوہ نہیں ہے نظم میں حسن قبول کا
دیواں میں شعر گر نہیں نعت رسول کا
حق کی طلب ہے کچھ تو محمد پرست ہو
ایسا وسیلہ ہے بھی خدا کے حصول کا
مطلوب ہے زمان و مکان و جہان سے
محبوب ہے ملک کا فلک کا عقول کا
احمد کو ہم نے جان رکھا ہے وہی احد
مذہب کچھ اور ہوگا کسی بو الفضول کا
جن مردماں کو آنکھیں دیاں ہیں خدا نے وے
سرمہ کریں ہیں رہ کی تری خاک دھول کا
مقصود ہے علی کا ولی کا سبھی کا تو
ہے قصد سب کو تیری رضا کے حصول کا
ق
تھی گفتگوئے باغ فدک جڑ فساد کی
جانے ہے جس کو علم ہے دیں کے اصول کا
دعویٰ جو حق شناسی کا رکھیے سو اس قدر
پھر جان بوجھ کریے تلف حق بتول کا
پروائے حشر کیا ہے تجھے میرؔ شاد رہ
ہے عذر خواہ جرم جو وہ تجھ ملول کا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0665
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.