کیسے قدم سے اس کی گلی میں صبا گئی
کیسے قدم سے اس کی گلی میں صبا گئی
یوں پھونک کر کے خاک مری سب اڑا گئی
کچھ تھی تپش جگر کی تو بارے مزاج داں
پر دل کی بے قراری مری جان کھا گئی
کس پاس جا کے بیٹھوں خرابے میں اب میں ہائے
مجنوں کو موت کیسی شتابی سے آ گئی
کون اس ہوا میں زخمی نہیں میری آہ کا
بجلی رہی تھی سو بھی تو سینہ دکھا گئی
سودا جو اس کے سر سے گیا زلف یار کا
تو تو بڑی ہی میرؔ کے سر سے بلا گئی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0442
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.