کل جوش غم میں آنسو ٹپکے نہ چشم تر سے
کل جوش غم میں آنسو ٹپکے نہ چشم تر سے
افسوس ہے کہ آکر یوں مینھ ٹک نہ برسے
کیا ہے نمود مردم جو کہیے دیکھیو تم
مژگاں بہم زدن میں جاتی رہی نظر سے
ہم سا شکستہ خاطر اس بستی میں نہ ہوگا
برسے ہے عشق اپنے دیوار اور در سے
معلوم اگلی سی تو جرأت الم کشی میں
کیا کام نکلے گا اب ٹکڑے ہوئے جگر سے
آئینہ دار اسی کے پاتے ہیں شش جہت کو
دیکھیں تو منہ دکھاوے وہ کام جاں کدھر سے
مت رنج کھینچ مل کر ہشیار مردماں سے
اس کی خبر ملے گی اک آدھ بے خبر سے
جب گوش زد ہو اس کے تب بے دماغ ہو وہ
بس ہو چکی توقع اب نالۂ سحر سے
اے رشک مہ کبھو تو آ چاند سا نکل کر
منہ دیکھنے کو تیرا تا چند کوئی ترسے
چاہت بری بلا ہے کل میرؔ نالہ کش بھی
ہمراہ نے سواراں دوڑے پھرے نفر سے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1283
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.