خورشید تیرے چہرے کے آگو نہ آ سکے
خورشید تیرے چہرے کے آگو نہ آ سکے
اس کو جگر بھی شرط ہے جو تاب لا سکے
ہم گرم رو ہیں راہ فنا کے شرر صفت
ایسے نہ جائیں گے کہ کوئی کھوج پا سکے
غافل نہ رہیو آہ ضعیفوں سے سر کشاں
طاقت ہے اس کو یہ کہ جہاں کو جلا سکے
میرا جو بس چلے تو منادی کیا کروں
تا اب سے دل نہ کوئی کسو سے لگا سکے
تدبیر جیب پارہ نہیں کرتی فائدہ
ناصح جگر کا چاک سلا جو سلا سکے
اس کا کمال چرخ پہ سر کھینچتا نہیں
اپنے تئیں جو خاک میں کوئی ملا سکے
یہ تیغ ہے یہ طشت ہے یہ تو ہے بوالہوس
کھانا تجھے حرام ہے جو زخم کھا سکے
اس رشک آفتاب کو دیکھے تو شرم سے
ماہ فلک نہ شہر میں منہ کو دکھا سکے
ق
کیا دل فریب جائے ہے آفاق ہم نشیں
دو دن کو یاں جو آئے سو برسوں نہ جا سکے
مشعر ہے اس پہ مردن دشوار رفتگاں
یعنی جہاں سے دل کو نہ آساں اٹھا سکے
بدلوں گا اس غزل کے بھی میں قافیے کو میرؔ
پھر فکر گو نہ عہدے سے اس کے بر آ سکے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0587
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.