کوئی نہیں جہاں میں جو اندوہگیں نہیں
کوئی نہیں جہاں میں جو اندوہگیں نہیں
اس غم کدے میں آہ دل خوش کہیں نہیں
کرتا ہے ابر دعوائے دریا دلی عبث
دامن نہیں مرا تو مری آستیں نہیں
آگے تو لعل نو خط خوباں کے دم نہ مار
ہر چند اے مسیح وے باتیں رہیں نہیں
یہ درد اس کے کیونکے کروں دل نشیں کہ آہ
کہتا ہوں جس طرح سے کہے ہے نہیں نہیں
ماتھا کیا ہے صرف سجود در بتاں
مانند ماہ نو کے مری اب جبیں نہیں
کہتا ہوں حال دل تو کہے ہے کہ مت بکے
کیوں نئیں تری تو بات مرے دل نشیں نہیں
گھر گھر ہے ملک عشق میں دوزخ کی تاب و تب
بھڑکا نہ ہم کو شیخ یہ آتش یوہیں نہیں
ضائع کیا میں اپنے تئیں تو نے کی خوشی
بے مہر کیونکے جانیے تجھ میں کہ کیں نہیں
فکر بلند سے میں کیا آسماں اسے
ہر یک سے میرؔ خوب ہو یہ وہ زمیں نہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0304
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.