Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیونکر مجھ کو نامہ نمط ہر حرف پہ پیچ و تاب نہ ہو

میر تقی میر

کیونکر مجھ کو نامہ نمط ہر حرف پہ پیچ و تاب نہ ہو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کیونکر مجھ کو نامہ نمط ہر حرف پہ پیچ و تاب نہ ہو

    سو سو قاصد جان سے جاویں یک کو ادھر سے جواب نہ ہو

    گل کو دیکھ کے گلشن کے دروازے ہی سے پھر آیا

    کیا مل بیٹھیے اس سے بھلا جو صحبت ہی کا باب نہ ہو

    مستی خرابی سر پر لائی کعبے سے اٹھ دیر گیا

    جس کو خدا نے خراب کیا ہو پھر وہ کیونکے خراب نہ ہو

    خلع بدن کرنے سے عاشق خوش رہتے ہیں اس خاطر

    جان و جاناں ایک ہیں یعنی بیچ میں تن جو حساب نہ ہو

    خشم و خطاب جبیں پر چیں تو حسن ہے گل رخساروں کا

    وہ محبوب خنک ہوتا ہے جس میں ناز و عتاب نہ ہو

    میں نے جو کچھ کہا کیا ہے حد و حساب سے افزوں ہے

    روز شمار میں یا رب میرے کہے کیے کا حساب نہ ہو

    صبر بلا ہائے عشقی پر حوصلے والے کرتے ہیں

    رحمت ہے اس خستہ جگر کو دل جس کا بیتاب نہ ہو

    جس شب گل دیکھا ہے ہم نے صبح کو اس کا منہ دیکھا

    خواب ہمارا ہوا ہوا ہے لوگوں کا سا خواب نہ ہو

    نہریں چمن کی بھر رکھی ہیں گویا بادۂ لعلیں سے

    بے عکس گل و لالہ الٰہی ان جویوں میں آب نہ ہو

    اس دن میں تو مستانہ ہوتا ہوں کوئی کوچہ گدا

    جس دن کاسۂ چوبیں میں میرے یک جرعہ بھی شراب نہ ہو

    تہ داری کچھ دیدۂ تر کی میرؔ نہیں کم دریا سے

    جوشاں شور کناں آ جاوے یہ شعلہ سیلاب نہ ہو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1714

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے