متاع دل اس عشق نے سب جلا دی
متاع دل اس عشق نے سب جلا دی
کوئی دن ہی میں خاک سی یاں اڑا دی
دلیل اس بیاباں میں دل ہی ہے اپنا
نہ خضر و بلد یاں نہ رہبر نہ ہادی
مزاجوں میں یاس آ گئی ہے ہمارے
نہ مرنے کا غم ہے نہ جینے کی شادی
نہ پوچھو کہ چھاتی کے جلنے نے آخر
عجب آگ دل میں جگر میں لگا دی
وفا لوگ آپس میں کرتے تھے آگے
یہ رسم کہن آہ تم نے اٹھا دی
جدا ان غزالان شہری سے ہو کر
پھرے ہم بگولے سے وادی بہ وادی
صبا اس طرف کو چلی جل گئے ہم
ہوا یہ سبب اپنے مرنے کا بادی
وہ نسخہ جو دیکھا بڑھا روگ دل کا
طبیب محبت نے کیسی دوا دی
ملے قصر جنت میں پیر مغاں کو
ہمیں زیر دیوار مے خانہ جا دی
نہ ہو عشق کا شور تا میرؔ ہرگز
چلے بس تو شہروں میں کریے منادی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0963
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.