مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی
مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی
ظاہر کا پاس تھا سو مدارات بھی گئی
کتنے دنوں میں آئی تھی اس کی شب وصال
باہم رہی لڑائی سو وہ رات بھی گئی
کچھ کہتے آ کے ہم تو سنا کرتے وے خموش
اب ہر سخن پہ بحث ہے وہ بات بھی گئی
نکلی جو تھی تو بنت عنب عاصمہ ہی تھی
اب تو خراب ہو کے خرابات بھی گئی
عمامہ جانماز گئے لے کے مغبچے
واعظ کی اب لباسی کرامات بھی گئی
پھرتے ہیں میر خار کوئی پوچھتا نہیں
اس عاشقی میں عزت سادات بھی گئی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1888
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.