Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی

میر تقی میر

مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی

    اللہ رے اثر سب کے تئیں رفتگی آئی

    اس مطلع جاں سوز نے آ اس کے لبوں پر

    کیا کہیے کہ کیا صوفیوں کی چھاتی جلائی

    خاطر کے علاقے کے سبب جان کھپائی

    اس دل کے دھڑکنے سے عجب کوفت اٹھائی

    گو اس رخ مہتابی سے واں چاندنی چھٹکی

    یاں رنگ شکستہ سے بھی چھٹتی ہے ہوائی

    ہر بحر میں اشعار کہے عمر کو کھویا

    اس گوہر نایاب کی کچھ بات نہ پائی

    بھیڑیں ٹلیں اس ابروئے خم دار کے ہلتے

    لاکھوں میں اس اوباش نے تلوار چلائی

    دل اور جگر جل کے مرے دونوں ہوئے خاک

    کیا پوچھتے ہو عشق نے کیا آگ لگائی

    قاصد کے تصنع نے کیا دل کے تئیں داغ

    بیتاب مجھے دیکھ کے کچھ بات بنائی

    چپکی ہے مری آنکھ لب لعل بتاں سے

    اس بات کے تیں جانتی ہے ساری خدائی

    میں دیر پہنچ کر نہ کیا قصد حرم پھر

    اپنی سی جرس نے کی بہت ہرزہ درائی

    فریاد انہیں رنگوں ہے گلزار میں ہر صبح

    بلبل نے مری طرز سخن صاف اڑائی

    مجلس میں مرے ہوتے رہا کرتے ہو چپکے

    یہ بات مری ضد سے تمہیں کن نے بتائی

    گردش میں جو ہیں میرؔ مہ و مہر و ستارے

    دن رات ہمیں رہتی ہے یہ چشم نمائی

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0961

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے