ناخن سے بوالہوس کا گلا یوں ہی چھل گیا
ناخن سے بوالہوس کا گلا یوں ہی چھل گیا
لوہو لگا کے وہ بھی شہیدوں میں مل گیا
دل جمع تھا جو غنچہ کے رنگوں خزاں میں تھا
اے کیا کہوں بہار گل زخم کھل گیا
بے دل ہوئے پہ کرتے تدارک جو رہتا ہوش
ہم آپ ہی میں آئے نہیں جب سے دل گیا
دیکھا نہیں پہاڑ گراں سنگ یا سبک
زوروں چڑھا تھا عشق میں فرہاد پل گیا
شبنم کی سی نمود سے تھا میں عرق عرق
یعنی کہ ہستی ننگ عدم تھی خجل گیا
غم کھینچتے ہلا نہیں جاگہ سے کیا کروں
دل جا لگے ہے دم بہ دم اودھر ہی ہل گیا
صورت نہ دیکھی ویسی کشادہ جبیں کہیں
میں میرؔ اس تلاش میں چین و چگل گیا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1567
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.