Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساقی کی باغ پر جو کچھ کم نگاہیاں ہیں

میر تقی میر

ساقی کی باغ پر جو کچھ کم نگاہیاں ہیں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ساقی کی باغ پر جو کچھ کم نگاہیاں ہیں

    مانند جام خالی گل سب جماہیاں ہیں

    تیغ جفائے خوباں بے آب تھی کہ ہمدم

    زخم بدن ہمارے تفسیدہ ماہیاں ہیں

    مسجد سے میکدے پر کاش ابر روز برسے

    واں رو سفیدیاں ہیں یاں رو سیاہیاں ہیں

    جس کی نظر پڑی ہیں ان نے مجھے بھی دیکھا

    جب سے وہ شوخ آنکھیں میں نے سراہیاں ہیں

    غالب تو یہ ہے زاہد رحمت سے دور ہووے

    درکار واں گنہ ہیں یاں بے گناہیاں ہیں

    یہ ناز و سرگرانی اللہ رے کہ ہر دم

    نازک مزاجیاں ہیں یا کج کلاہیاں ہیں

    شاہد لوں میرؔ کس کو اہل محلہ سے میں

    محضر پہ خوں کے میرے سب کی گواہیاں ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0343

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے