Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سخت بے رحم آہ قاتل ہے

میر تقی میر

سخت بے رحم آہ قاتل ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    سخت بے رحم آہ قاتل ہے

    میری خوں ریزی ہی کا مائل ہے

    دور مجنوں کا ہو گیا آخر

    یاں جنوں کا ابھی اوائل ہے

    نکلے اس راہ کس طرح وہ ماہ

    نہ تو طالع نہ جذب کامل ہے

    مثل صورت ہیں جلوہ کے حیراں

    ہائے کیا شکل کیا شمائل ہے

    ہاتھ رکھ لیوے تو کہے کہ بس اب

    کیا جئے گا بہت یہ گھائل ہے

    حق میں اس بت کے بد کہیں کیونکر

    وہ ہمارا خدائے باطل ہے

    سچ ہے راحت تو بعد مرنے کے

    پر بڑا واقعہ یہ حائل ہے

    تیغ اگر درمیاں رہے تو رہے

    یار میرا جوان جاہل ہے

    رو نہیں چشم تر سے اب رکھیے

    سیل اسی در کا کب سے سائل ہے

    حال ہم ڈوبتوں کا کیا جانے

    جس کو دریا پہ سیر ساحل ہے

    میرؔ کب تک بہ حال مرگ جئیں

    کچھ بھی اس زندگی کا حاصل ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1772

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے