ترک لباس سے میرے اسے کیا وہ رفتہ رعنائی کا
ترک لباس سے میرے اسے کیا وہ رفتہ رعنائی کا
جامے کا دامن پاؤں میں الجھا ہاتھ آنچل اکلائی کا
پاس سے اٹھ چلتا ہے وہ تو آپ میں میں رہتا ہی نہیں
لے جاتا ہے جا سے مجھ کو جانا اس ہرجائی کا
حال نہ میرا دیکھے ہے نہ کہے سے تامل ہے اس کو
محو ہے خود آرائی کا یا بے خود ہے خود رائی کا
ظاہر میں خورشید ہوا وہ نور میں اپنے پنہاں ہے
خالی نہیں ہے حسن سے چھپنا ایسے بھی پیدائی کا
یاد میں اس کی قامت کی میں لوہو رو رو سوکھ گیا
آخر یہ خمیازہ کھینچا اس خرچ بالائی کا
بعد مرگ چراغ نہ لاوے گور پہ وہ عاشق کی آہ
جیتے جی بھی داغ ہی تھا میں اس کی بے پروائی کا
چشم وفا اخوان زماں سے سادہ ہو سو رکھے میرؔ
قصہ ہے مشہور زمانہ پہلے دونوں بھائی کا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1328
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.