Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے

میر تقی میر

یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے

    آخر کو پھوٹ پھوٹ بہے قہر کر رہے

    ہم نے بھی نذر کی ہے پھریں گے چمن کے گرد

    آنے تئیں بہار کے گر بال و پر رہے

    کیا کہیے تیرے واسطے اے مایۂ حیات

    کیا کیا عزیز اپنے تئیں مار مر رہے

    مرتے بھی اپنے ہائے وہ حاضر نہ ہو سکا

    ہم اشتیاق کش تو بہت محتضر رہے

    مرغان باغ رہتے ہیں اب گھیرے یوں مجھے

    ماتم زدوں کے حلقے میں جوں نوحہ گر رہے

    آغوش اس سے خالی رہی شب تو تا سحر

    جیب و کنار گریۂ خونیں سے بھر رہے

    نقش قدم کے طور ترے ہم ہیں پائمال

    غالب ہے یہ کہ دیر ہمارا اثر رہے

    اب صبر و ہوش و عقل کی میرے یہ ہے معاش

    جوں قافلہ لٹا کہیں آ کر اتر رہے

    لاکھوں ہمارے دیکھتے گھر بار سے گئے

    کس خانماں خراب کے وے جا کے گھر رہے

    آتا کبھو تو ناز سے دکھلائی دے بھی جا

    دروازے ہی کی اور کہاں تک نظر رہے

    رکھنا تمہارے پاؤں کا کھوتا ہے سر سے ہوش

    یہ چال ہے تو اپنی کسے پھر خبر رہے

    کیا بد بلا ہے لاگ بھی دل کی کہ میرؔ جی

    دامن سوار لڑکوں کے ہو کر نفر رہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1003

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے