بلال و بو زر و سلمان کے آقا ادھر بھی
بلال و بوزر و سلمان کے آقا ادھر بھی
بدل جاتی ہے جس سے دل کی دنیا و نظر بھی
میں بسم اللہ لکھ کے جب بھی لکھتا ہوں محمد
قلم قرطاس پر آتے ہیں جھک جاتا ہے سر بھی
حرم سے مسجد الاقصیٰ ادھر سدرہ سے آگے
مسافر بھی عجب تھا اور عجب تھی رہگزر بھی
محمد کے خدا جب بھی کبھی مشکل کا وقت آئے
دعا کو ہاتھ اٹھیں اور دعا میں ہو اثر بھی
بحق کفش برداران دربار رسالت
ثنا خوانوں میں شامل ہو گیا اک بے ہنر بھی
میں پہلے بھی مشرف ہو چکا ہوں حاضری سے
خدا چاہے تو یہ نعمت ملے بار دگر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.