در محبوب پر سجدہ اگر اک بار ہو جائے
در محبوب پر سجدہ اگر اک بار ہو جائے
دل پر آرزو سر چشمۂ انوار ہو جائے
تجلی عام ہو اور وا در اسرار ہو جائے
جبین دل جو نقش آستان یار ہو جائے
کمال ضبط کی خاطر گوارا ہی نہیں مجھ کو
کہ حرف آرزو شرمندۂ اظہار ہو جائے
مری کشتی ہے میں ہوں اور گرداب محبت ہے
جو وہ ہو نا خدا میرا تو بیڑا پار ہو جائے
زہے شان براہیمی کہ نمرودوں کی دنیا میں
وہ جس آتش کو بھی کہہ دے وہی گلزار ہو جائے
جو وہ چاہے تو مجھ کو اک نظر سے زندگی بخشے
جو وہ چاہے تو بخت خفتہ بھی بیدار ہو جائے
کرم اس کا ہے یہ یا معجزہ میرے تصور کا
جہاں کر لوں میں بند آنکھیں وہیں دیدار ہو جائے
ترے پینے کو روز آیا کرے گی عرش اعظم سے
مئے عشق محمد سے جو تو سرشار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.