ہے قابل دیکھنے کے ان کے جاں بازوں کی محفل بھی
ہے قابل دیکھنے کے ان کے جاں بازوں کی محفل بھی
کہ نالوں کا ترانہ بھی ہے اس میں رقص بسمل بھی
حضوری کا شرف دربار میں مجھ کو بھی مل جاتا
جہاں ہیں جمع صاحب دل وہاں ہو ایک بے دل بھی
انہیں مطلب تڑپنے سے حضوری ہو کہ دوری ہو
عجب آفت کا پرکالہ بنے ہیں حضرت دل بھی
ہم ایسے مانگنے والے کہ مانگیں جائیں لے لے کر
تم ایسے دینے والے ہو کہ غش ہو جائیں سائل بھی
نصیب ایسے کہاں جو شاہد مقصود مل جائے
غنیمت ہے اگر ہم کو نظر آ جائے محمل بھی
گزر جانا خودی سے اور آقا تک پہنچ جانا
یہی وہ کام ہے جو سہل بھی ہے اور مشکل بھی
تمہارے مرنے والے مرتے ہیں طیبہ کے مرنے پر
کریں کیا لے کے جنت جو نہیں مرنے کے قابل بھی
تمہارے نام کے بندے پلے ہیں صدقے ہونے پر
نہ دی جب زندگی تم نے تو پھر جینے سے حاصل بھی
پڑے رہتے کفن میں منہ چھپائے حشر میں حافظؔ
سیہ رو ہو نہیں یہ منہ تو دکھلانے کے قابل بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.