ہم ہیں تصورات کی جنت لئے ہوئے
ہم ہیں تصورات کی جنت لئے ہوئے
آنکھیں ہیں بند جلوۂ رحمت لیے ہوئے
پہونچے ہوئے ہیں آپ دیار حبیب میں
اس تخت نارسا کی شکایت لئے ہوئے
دیوانہ وار آ ہی گیا ان کی بزم میں
اک رو سیاہ حسرت طاعت لیے ہوئے
احساس عطر بیز ہے عنبر نشاں خیال
بیٹھے ہیں ہم مدینے کی نکہت لئے ہوئے
جیسے کہ سامنے متبسم حضور ہیں
اور ہم ہیں ایک اشک ندامت لیے ہوئے
یا رب کھلے نہ آنکھ کہ بیٹھے ہوئے ہیں ہم
پیش نظر جمال رسالت لیے ہوئے
جیسا بھی کچھ ہے آپ کا ہے آپ کے سپرد
آیا ہے اپنے آپ کو شوکتؔ لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.