حنا سے ہے یہ تری سرخ اے نگار انگشت
حنا سے ہے یہ تری سرخ اے نگار انگشت
کہ ہو نہ پنجۂ مرجاں کی زینہار انگشت
ہلال و بدر ہوں یکجا عرق فشانی کو
رکھے جبیں پہ جو تو کر کے تابدار انگشت
بیاں ضرور ہے اب دست تیغ کا اس کے
نکل گئی سپر مہ سے جس کی پار انگشت
محمد عربی معجزوں کا جس کے کبھی
نہ کر سکے فلک پیر کا شمار انگشت
چمن میں اس کی رسالت کا جب کچھ آئے ہے ذکر
علم کرے ہے شہادت کی شاخسار انگشت
وظیفہ جس کا پڑھے ہے یہ دانۂ شبنم
دعا میں جس کی ہے کھولے ہوئے چنار انگشت
اگر ہو مہرۂ گہوارہ سنگ فرش اس کا
نہ چوسے اپنی کبھی طفل شیر خوار انگشت
اٹھا دے گر کف افسوس ملنے کی وہ رسم
نہ ہووے پھر کبھی انگشت سے دو چار انگشت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.