جس دن سے پائے نسبت رکھا تری گلی میں
جس دن سے پائے نسبت رکھا تری گلی میں
دیکھا پھر اہل دل نے کیا کیا تری گلی میں
جب بھی کیا ہے میں نے سجدہ تری گلی میں
خود کھچ کے آ گیا ہے کعبہ تری گلی میں
آتا نہیں ہے تب تک دل کو قرار میرے
لگتا نہیں ہے جب تک پھیرا تری گلی میں
تیری گلی کو پا کر جیسے تجھی کو پایا
محسوس ہو رہا ہے ایسا تری گلی میں
تقویٰ ادب قناعت خوف خدا اطاعت
بکتا ہے آخرت کا سودا تری گلی میں
قائل نہ تھے جو کل تک افسون دلبری کے
پھرتے ہیں آج بن کر شیدا تری گلی میں
اوروں کو ہوں مبارک رنگینیاں جہاں کی
ہم نے تو جو بھی دیکھا دیکھا تری گلی میں
تو اور تیرا جلوہ میں اور میری حیرت
گم صم کھڑا ہوا ہوں تنہا تری گلی میں
تسکین دل کی خاطر کیا کیا نہ میں بھٹکتا
وہ تو مرا مقدر لایا تری گلی میں
شاہ و گدا نے پائی خیرات در سے تیرے
خالی رہا ہے دامن کس کا تری گلی میں
تیرا کرم صدائیں دیتا ہے عاصیوں کو
بہتا ہے رحمتوں کا دریا تری گلی میں
قسمت ہے اپنی اپنی پاتے ہیں پانے والے
بٹتا ہے پنج تن کا صدقہ تری گلی میں
گھومے پھرے جہاں میں در در کی خاک چھانی
اب تو لگا لیا ہے ڈیرا تری گلی میں
جانے یہ ہر سو کس نے آئینے رکھ دئے ہیں
ہر رخ سے اٹھ رہا ہے پردہ تری گلی میں
خود اس کے منہ کی رنگت کہتی ہے راز نیت
چھپتا نہیں کسی کا چہرہ تری گلی میں
وہ کس کا ہو سکا ہے وہ کس کا ہو سکے گا
جو ہو سکا نہ دل سے تیرا تری گلی میں
اب صرف تو رہے گا اپنی گلی کی رونق
آئے گا اب نہ کوئی تجھ سا تری گلی میں
بیٹھا ہوا ہوں اب تک لے کر ترا سہارا
تجھ بن نہیں ہے کوئی میرا تری گلی میں
پوچھ اس کے دل سے جا کر کیا اس کے دل پہ گزری
جو اک جھلک کو تیری ترسا تری گلی میں
دل ہیں کہ لٹ رہے ہیں سر ہیں کہ جھک رہے ہیں
عالم ہے بے خودی کا کیسا تری گلی میں
قائم ہے آج تک بھی وہ رنگ درس تیرا
ملنا سکھا رہا ہے میلہ تری گلی میں
ہو جائے چشم رحمت اب تو نصیرؔ پر بھی
کب سے پڑا ہوا ہے آقا تری گلی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.