جس میں ترا عکس اتر گیا ہے
جس میں ترا عکس اتر گیا ہے
آئینہ وہی سنور گیا ہے
جو نام پہ تیرے مر گیا ہے
دنیا میں وو نام کر گیا ہے
بیگانہ رہا جو تیرے در سے
کم بخت وہ در بدر گیا ہے
جس کو بھی ملا ترا سفینہ
خوش بخت وہ یار اتر گیا ہے
آئینۂ مصطفیٰ میں آ کر
کیا جلوۂ حق نکھر گیا ہے
باطل کو مٹا کے حق کا پرچم
تا عرش بلند کر گیا ہے
حق تجھ پہ نثار اور حق پر
سب کچھ تو نثار کر گیا ہے
وہ نور کہ تھا حرا کی زینت
کونین پہ اب بکھر گیا ہے
فردوس بکف ہوئیں وہ راہیں
جن راہوں سے تو گزر گیا ہے
کم یاب بہت تھا نور یزداں
اس نور کو عام کر گیا ہے
چڑھتا ہوا اہرمن کا دریا
آتے ہی ترے اتر گیا ہے
جبریل کی سدرہ تک رسائی
تو دور سے دور تر گیا ہے
مست مئے حق رہ فنا سے
بے خوف و خطر گزر گیا ہے
صہبائیؔٔ بے نوا کے دل میں
تو اپنا ہی نور بھر گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.