خاک طیبہ مری آنکھوں کو میسر ہو جائے
خاک طیبہ مری آنکھوں کو میسر ہو جائے
اوج پر شاہ امم میرا مقدر ہو جائے
وہ شہنشاہ زمانہ ہے زمانے والو
جو در شاہ مدینہ کا گدا ہو جائے
پردہ چہرے سے ہٹائیں تو اجالا پھیلے
کھولیں گیسو تو فضا ساری معطر ہو جائے
سجدۂ اشک لٹائے گا مرا دل آقا
روضۂ پاک نظر کو جو میسر ہو جائے
غیر آباد مرے قلب کا گوشہ گوشہ
شاہ کونین کی یادوں سے معطر ہو جائے
ہے یہی عرض تمنا کہ قضا سے پہلے
حاضری شاہ عرب آپ کے در پر ہو جائے
ان کے تلووں سے رہوں میں بھی لپٹ کر اے شمیمؔ
خاک طیبہ کی طرح میرا مقدر ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.