Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

اقبال عظیم

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

اقبال عظیم

MORE BYاقبال عظیم

    میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

    اب تو آنکھوں میں کچھ بھی نہیں ہے ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھا دوں

    آنے والی ہے ان کی سواری پھول نعتوں کے گھر گھر سجا دوں

    میرے گھر میں اندھیرا بہت ہے اپنی پلکوں پہ شمعیں جلا دوں

    میری جھولی میں کچھ بھی نہیں ہے میرا سرمایہ ہے تو یہی ہے

    اپنی آنکھوں کی چاندی بہا دوں اپنے ماتھے کا سونا لٹا دوں

    بے نگاہی پہ میری نہ جائیں دیدہ ور میرے نزدیک آئیں

    میں یہیں سے مدینہ دکھا دوں دیکھنے کا سلیقہ سکھا دوں

    روضۂ پاک پیش نظر ہے سامنے میرے آقا کا در ہے

    مجھ کو کیا کچھ نظر آ رہا ہے تم کو لفظوں میں کیسے بتا دوں

    قافلے جا رہے ہیں مدینے اور حسرت سے میں تک رہا ہوں

    یا لپٹ جاؤں قدموں سے ان کے یا قضا کو میں اپنی صدا دوں

    میری بخشش کا ساماں یہی ہے اور دل کا بھی ارماں یہی ہے

    ایک دن ان کی خدمت میں جا کر ان کی نعتیں انہی کو سنا دوں

    میرے آنسو بہت قیمتی ہیں ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں

    ان کی منزل ہے خاک مدینہ یہ گہر یوں ہی کیسے لٹا دوں

    مجھ کو اقبالؔ نسبت ہے ان سے جن کا ہر لفظ جان سخن ہے

    میں جہاں نعت اپنی سنا دوں ساری محفل کی محفل جگا دوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے