ناخدا وہ اپنی کشتی کا اگر ہو جائے گا
ناخدا وہ اپنی کشتی کا اگر ہو جائے گا
طے بہ آسانی محبت کا سفر ہو جائے گا
دل سے جو بھی پیرو خیر البشر ہو جائے گا
وہ زمین و آسماں کا تاج سر ہو جائے گا
جلوۂ احمد کا نظارہ اگر ہو جائے گا
دیکھنے والا عزیز ہر نظر ہو جائے گا
فکر منزل دورئ ساحل بھی کوئی چیز ہے
پار ہے بیڑا اشارہ بھی اگر ہو جائے گا
دل میں ان کی یاد لب پر ذکر ان کا صبح و شام
خود بخود پیدا دعاؤں میں اثر ہو جائے گا
خاک طیبہ کو بنا لے گا جو سرمہ آنکھ کا
وہ یقیناً اس چمن کا دیدہ ور ہو جائے گا
باغ بن جائیں گے صحرا خاک بن جائیں گے پھول
اک اشارہ چشم احمد کا جدھر ہو جائے گا
ذرہ ذرہ دل کا بن جائے گا رشک آفتاب
پرتو حسن نبی جب جلوہ گر ہو جائے گا
آسماں والے جھکیں گے اس کی عزت کے لیے
بندۂ درگاہ احمد جو بشر ہو جائے گا
فکر مرہم کیوں کریں ہم چارۂ غم کیوں کریں
حال دل کا آئنہ زخم جگر ہو جائے گا
ہم مدینے میں ہوں محویؔ ان کا روضہ سامنے
خود بخود پھر قصۂ غم مختصر ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.