نبی کون یعنی رسول کریم
نبوت کے دریا کا در یتیم
ہوا گو کہ ظاہر میں امی لقب
پہ علم لدنی کھلا دل پہ سب
بغیر از لکھے اور کہے بے رقم
چلے حکم پر اس کے لوح و قلم
کیا حق نے نبیوں کا سردار اسے
بنایا نبوت کا حق دار اسے
نبوت جو کی حق نے اس پر تمام
لکھا اشرف الناس خیر الانام
بنایا سمجھ بوجھ کر خوب اسے
خدا نے کیا اپنا محبوب اسے
کہوں اس کے رتبے کا کیا میں بیاں
کھڑے ہوں جہاں باندھ صف مرسلاں
محمد کے مانند جگ میں نہیں
ہوا ہے نہ ایسا نہ ہوگا کہیں
یہ تھا رمز اس کے جو سایا نہ تھا
کہ رنگ دوئی واں تک آیا نہ تھا
نہ ہونے کا سائے کے تھا یہ سبب
ہوا صرف کعبہ کی پوشش میں سب
نہ ڈالی کسی شخص پر اپنی چھاؤں
کسی کا نہ منہ دیکھا دیکھ اس کے پاؤں
وہ ہوتا زمیں گیر کیا فرش پر
قدم اس کے سائے کا تھا عرش پر
جہاں تک کے تھے یاں کے اہل نظر
سمجھ مایۂ نور کحل البصر
سبھوں نے لیا پتلیوں سے اٹھا
زمیں پر نہ سائے کو گرنے دیا
سیاہی کی پتلی کا ہے یہ سبب
وہی سایہ پھرتا ہے آنکھوں میں اب
وگرنہ یہ تھی چشم اپنی کہاں
اسی سے تو روشن ہے سارا جہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.