سامنے جس کی نگاہوں کے مدینہ آیا
لطف کے ساتھ اسے مرنا اسے جینا آیا
تابش حسن محمد تھی یہ معراج کی رات
ہر چمکتے ہوئے تارے کو پسینہ آیا
زندگی وادیٔ یثرب میں بسر کرنا تھی
حضرت خضر کو جی کر بھی نہ جینا آیا
اپنی گردش پہ اسی وجہ سے نازاں ہے فلک
کہ طواف در اقدس کا قرینہ آیا
بیٹھے اس شان و حشم سے وہ سر زین براق
سمجھے جبریل کہ خاتم میں نگینہ آیا
حوض کوثر کے قریں مالک کوثر کی قسم
وہ ہے کافر جو کہے مجھ کو نہ پینا آیا
ناخدا جب ہو محمد سا تو ہم کیوں نہ کہیں
نوحؔ طوفان حوادث میں سفینہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.