سر میدان محشر جب مری فرد عمل نکلی
سر میدان محشر جب مری فرد عمل نکلی
تو سب سے پہلے اس میں نعت حضرت کی غزل نکلی
طبیعت ان کے دیوانوں کی اب کچھ کچھ سنبھل نکلی
ہوائے دشت طیبہ گلشن جنت میں چل نکلی
بڑا دعویٰ تھا خورشید قیامت کو حرارت کا
ترے ابر کرم کو دیکھ کر رنگت بدل نکلی
لپٹ کر رہ گئے مجرم ترے دامان رحمت میں
قیامت میں قیامت کی ہوا جب تیز چل نکلی
منور کر دیا داغ جگر نے ذرے ذرے کو
مرے جاتے ہی میری قبر میں اک شمع جل نکلی
منورؔ کام آئی حشر میں نعت شہہ والا
بہت دل کش بہت روشن مری فرد عمل نکلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.