وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد
وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد
تمہارے نام کی رٹ ہے خدا کے نام کے بعد
شب وصال بیان غم فراق عبث
فضول ہے گلۂ زخم التیام کے بعد
وہاں بھی وعدۂ دیدار اس طرح ٹالا
کہ لوگ خاص طلب ہوں گے بار عام کے بعد
گناہ گار کی سن لو تو صاف صاف ہے یہ
کہ لطف رحم و کرم کیا پھر انتقام کے بعد
طلب تمام ہو مطلوب کی اگر حد ہو
لگا ہوا ہے یہاں کوچ ہر مقام کے بعد
وہ خط و چہرہ وہ زلف سیاہ تو دیکھو
کہ شام صبح کے بعد آئی صبح شام کے بعد
تجھے کہے کوئی کیوں کر نہ غیرت عیسی
رہا نہ ہوش کسی کو ترے کلام کے بعد
پیام بر کو روانہ کیا تو رشک آیا
نہ ہم کلام ہو اس سے مرے کلام کے بعد
تمام ہوں ابھی جھگڑے یہ لن ترانی کے
دکھا دو جلوہ خدارا اگر کلام کے بعد
ابھی تو دیکھتے ہیں ظرف بادہ خواروں کا
سبو و خم کی بھی ٹھہرے گی دور جام کے بعد
الٰہی آسئؔ بے تاب کس سے چھوٹا ہے
کہ خط میں روز قیامت لکھا ہے نام کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.