یاد طیبہ آ گئی پنجرے میں بہلانے مجھے
یاد طیبہ آ گئی پنجرے میں بہلانے مجھے
میں پروں کو دیکھتا ہوں اور دیوانے مجھے
میں نبی کی سبز رحمت کی طرف چلنے لگا
راستہ دینے لگے محفل میں پروانے مجھے
ہر قدم پر شہر طیبہ کی طرف بڑھتا ہوں میں
کیفیت دل کی نہیں دیتی ہے گھبرانے مجھے
مجھ پہ یہ جود و کرم تھا عشق سرور کے طفیل
اپنوں کے جیسے ملے طیبہ میں بیگانے مجھے
میں پس دیوار بیٹھا قافلوں کو سوچتا
اور اک دن آ گئے گھر ساتھ لے جانے مجھے
نعت پڑھتا ہوں تو مجھ پر پھول کھلتے ہیں سو میں
ڈھونڈھتا رہتا ہوں ویرانے تو ویرانے مجھے
اشک پلکوں سے ابھی دہلیز تک پہنچا نہ تھا
اور لبالب بھر گئے رحمت کے پیمانے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.