Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

البترا

MORE BYافتخار بخاری

    کتنے سمندر

    کتنے صحرا

    جنگل اور بارشیں

    بے شمار آئینوں کا خالی پن

    لمحے یا صدیاں

    عبور کر کے

    داخل ہوئی

    میری تنہائی

    تیری تنہائی میں

    اے شہر گل سرخ

    اے عظیم خوب صورت پتھر

    مجھے خزانے سے

    کوئی سروکار نہیں

    جہاں کھونٹے سے بندھا

    لال گھوڑا

    تئیس سو برس

    کی بے خوابی میں

    ایستادہ ہے

    مجھے فقط تیری اداس رات کا

    ایک کونا درکار ہے

    کہ میری خاموشی

    تیری خاموشی سے کلام کرے

    میرے پاس افسوس کی کہانی ہے

    جسے سن کر قدیم چاند

    ریت کے آنسو بہائے گا

    کہ تیرے ماتمی گلاب سیراب ہوں

    اڑتے زمانوں کی دھجیاں

    گم شدہ عمروں کی رائگانی

    تاریخ کی منافق الماریوں میں

    لٹکتے استخواں

    مجھے امانت دار پائیں گے

    برباد دیواروں کی خراشوں سے

    جھانکتا انہماک نہیں ٹوٹے گا

    اے گلاب شہر

    میں بے زبان قصہ گو

    ایک شب بسری کا سوالی ہوں

    تیرے سنگین دروازے پر

    میں تجھے تیرے جیسا

    اپنا دل ہدیہ کروں گا

    پتھر کا گلاب

    تجھے خاموش داستان سناؤں گا

    کسی بہت قدیم زمانے کی

    گناہ گار خداؤں سے دور

    خالص عبادت گزار اندھیرے میں

    صبح ابد کے آخری قہقہے سے بے نیاز

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے