Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چلنا اور سوچنا

افتخار بخاری

چلنا اور سوچنا

افتخار بخاری

MORE BYافتخار بخاری

    شاید ایک ساتھ سیکھتا ہے آدمی

    چلنا اور سوچنا

    ایک صحن میں

    ایک دن

    میں سیکھ گیا

    چلنا

    اور سوچنا

    چڑیوں

    پودوں

    اور رنگ برنگے کیڑوں کے درمیان

    ماں کہتی

    تم اتنا چلتے ہو

    ایک سیدھ میں چلو

    تو شام تک پہنچ جاؤ

    کسی اور شہر میں

    میں نے آوارگی کی

    دوپہروں میں

    اکیلے

    تاروں بھری راتوں میں

    اداس شاعروں

    اور جگنوؤں کے ساتھ

    میں چلتا رہا

    گلیوں میں

    شاہراہوں پر

    جلوسوں میں

    جنازوں کے ساتھ

    سوچتے ہوئے

    نا انصافی انقلاب

    موت خدا اور جہنم

    اور بہت سی فضولیات

    میں چلتا رہا

    بارشوں میں

    برف باریوں میں

    دھند میں

    دھوپ اور آندھیوں میں

    سوچتے ہوئے

    جو میں بتا سکتا ہوں فخر سے

    اور وہ بھی

    جو میں خود سے بھی چھپاتا ہوں

    میں اجنبی ملکوں میں گیا

    تنہا چلنے کے لیے

    تنہا سوچنے کے لیے

    اب میں لوٹ آیا ہوں

    ڈھلتی عمر میں

    بغیر کہیں پہنچے ہوئے

    اب میں کہیں نہیں جاتا

    پر اب بھی چلتا ہوں

    ہر روز

    کم از کم

    ایک گھنٹہ

    تیز تیز

    پاؤں چکی پر

    یہ سوچتے ہوئے

    کہ میں کب تک چلوں گا

    میں کب تک سوچوں گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے