دھندھلی یادیں
ہمیشہ منتظر رہی میں
خوشگوار پلوں کی
جو ڈبو دیں دل کو سکون کے سمندر میں
گہرائی تک
اور زندہ رکھے مجھے اس احساس کے جہان میں
جو فقط اور فقط خوابوں میں ہی اپنا لگتا ہے اب
جو وقت کی رفتار میں
تھک گیا پوری طرح
اور بیٹھ گیا دبک کر بیتے ہوئے کل میں
یقیناً ہر بار ملا ہے
وہی آرام چین اور امن
جو بخشتا رہا مجھے سانس اب تک
جی اٹھا وہی احساس
آج پھر بیٹھی ہوں میں ذہن کے آئینہ خانے کو صاف کرنے
کچھ ادھورے کچھ پورے پلوں میں سمٹے ہوئے
وقت کے چیتھڑے کو ہاتھ میں لے کر
بے شک ابھر آئی ہیں کئی ساری دھندھلی یادیں
اور کر گئی ہیں مجھے تازہ ترین
ایک بہکی سی مسکان میرے چہرے پر چھوڑ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.