ایک بے چہرہ آدمی سے ملنے کی خواہش
روز مجھے ایک خط لکھنے پر
مجبور کرتی ہے
آنسو سیاہی
اور
خاموشی
قاصد بن جاتی ہے
میں خط کے جواب کے انتظار میں
ایک اور خط لکھتی ہوں
کمرے کی ہر چیز
چہروں سے بھر جاتی ہے
اور شیشے میں بھی
یک بارگی
ہزار چہرے ابھر آتے ہیں
جن کے قہقہوں کی گونج سے
رات سہم جاتی ہے
اور میں
خط سرہانے کے نیچے رکھتے ہوئے
قہقہہ لگا کر سو جاتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.